1 مُقدّس بھائیو، جو میرے ساتھ اللہ کے بُلائے ہوئے ہیں! عیسیٰ پر غور و خوض کرتے رہیں جو اللہ کا پیغمبر اور امامِ اعظم ہے اور جس کا ہم اقرار کرتے ہیں۔ 2 عیسیٰ اللہ کا وفادار رہا جب اُس نے اُسے یہ کام کرنے کے لئے مقرر کیا، بالکل اُسی طرح جس طرح موسیٰ بھی وفادار رہا جب اللہ کا پورا گھر اُس کے سپرد کیا گیا۔ 3 اب جو کسی گھر کو تعمیر کرتا ہے اُسے گھر کی نسبت زیادہ عزت حاصل ہوتی ہے۔ اِسی طرح عیسیٰ موسیٰ کی نسبت زیادہ عزت کے لائق ہے۔ 4 کیونکہ ہر گھر کو کسی نہ کسی نے بنایا ہوتا ہے، جبکہ اللہ نے سب کچھ بنایا ہے۔ 5 موسیٰ تو اللہ کے پورے گھر میں خدمت کرتے وقت وفادار رہا، لیکن ملازم کی حیثیت سے تاکہ کلامِ مُقدّس کی آنے والی باتوں کی گواہی دیتا رہے۔ 6 مسیح فرق ہے۔ اُسے فرزند کی حیثیت سے اللہ کے گھر پر اختیار ہے اور اِسی میں وہ وفادار ہے۔ ہم اُس کا گھر ہیں بشرطیکہ ہم اپنی دلیری اور وہ اُمید قائم رکھیں جس پر ہم فخر کرتے ہیں۔
7 چنانچہ جس طرح روح القدس فرماتا ہے،
8 تو اپنے دلوں کو سخت نہ کرو جس طرح بغاوت کے دن ہوا،
9 وہاں اُنہوں نے مجھے آزمایا اور جانچا،
10 اِس لئے مجھے اُس نسل پر غصہ آیا اور مَیں بولا،
11 اپنے غضب میں مَیں نے قَسم کھائی،
12 بھائیو، خبردار رہیں تاکہ آپ میں سے کسی کا دل بُرائی اور کفر سے بھر کر زندہ خدا سے برگشتہ نہ ہو جائے۔ 13 اِس کے بجائے جب تک اللہ کا یہ فرمان قائم ہے روزانہ ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ آپ میں سے کوئی بھی گناہ کے فریب میں آ کر سخت دل نہ ہو۔ 14 بات یہ ہے کہ ہم مسیح کے شریکِ کار بن گئے ہیں۔ لیکن اِس شرط پر کہ ہم آخر تک وہ اعتماد مضبوطی سے قائم رکھیں جو ہم آغاز میں رکھتے تھے۔
15 مذکورہ کلام میں لکھا ہے،
16 یہ کون تھے جو اللہ کی آواز سن کر باغی ہو گئے؟ وہ سب جنہیں موسیٰ مصر سے نکال کر باہر لایا۔ 17 اور یہ کون تھے جن سے اللہ چالیس سال کے دوران ناراض رہا؟ یہ وہی تھے جنہوں نے گناہ کیا اور جو ریگستان میں مر کر وہیں پڑے رہے۔ 18 اللہ نے کن کی بابت قَسم کھائی کہ ”یہ کبھی بھی اُس ملک میں داخل نہیں ہوں گے جہاں مَیں اُنہیں سکون دیتا“؟ ظاہر ہے اُن کی بابت جنہوں نے نافرمانی کی تھی۔ 19 چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ وہ ایمان نہ رکھنے کی وجہ سے ملک میں داخل نہ ہو سکے۔
<- عبرانیوں 2عبرانیوں 4 ->