1 اِس لئے لازم ہے کہ ہم اَور زیادہ دھیان سے کلامِ مُقدّس کی اُن باتوں پر غور کریں جو ہم نے سن لی ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ ہم سمندر پر بےقابو کشتی کی طرح بےمقصد اِدھر اُدھر پھریں۔ 2 جو کلام فرشتوں نے انسان تک پہنچایا وہ تو اَن مٹ رہا، اور جس سے بھی کوئی خطا یا نافرمانی ہوئی اُسے اُس کی مناسب سزا ملی۔ 3 تو پھر ہم کس طرح اللہ کے غضب سے بچ سکیں گے اگر ہم مسیح کی اِتنی عظیم نجات کو نظرانداز کریں؟ پہلے خداوند نے خود اِس نجات کا اعلان کیا، اور پھر ایسے لوگوں نے ہمارے پاس آ کر اِس کی تصدیق کی جنہوں نے اُسے سن لیا تھا۔ 4 ساتھ ساتھ اللہ نے اِس بات کی اِس طرح تصدیق بھی کی کہ اُس نے اپنی مرضی کے مطابق الٰہی نشان، معجزے اور مختلف قسم کے زوردار کام دکھائے اور روح القدس کی نعمتیں لوگوں میں تقسیم کیں۔
5 اب ایسا ہے کہ اللہ نے مذکورہ آنے والی دنیا کو فرشتوں کے تابع نہیں کیا۔ 6 کیونکہ کلامِ مُقدّس میں کسی نے کہیں یہ گواہی دی ہے،
7 تُو نے اُسے تھوڑی دیر کے لئے فرشتوں سے کم کر دیا،
8 سب کچھ اُس کے پاؤں کے نیچے کر دیا۔“
11 عیسیٰ اور وہ جنہیں وہ مخصوص و مُقدّس کر دیتا ہے دونوں کا ایک ہی باپ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عیسیٰ یہ کہنے سے نہیں شرماتا کہ مُقدّسین میرے بھائی ہیں۔ 12 مثلاً وہ اللہ سے کہتا ہے،
13 وہ یہ بھی کہتا ہے، ”مَیں اُس پر بھروسا رکھوں گا۔“ اور پھر ”مَیں حاضر ہوں، مَیں اور وہ بچے جو اللہ نے مجھے دیئے ہیں۔“
14 اب چونکہ یہ بچے گوشت پوست اور خون کے انسان ہیں اِس لئے عیسیٰ خود اُن کی مانند بن گیا اور اُن کی انسانی فطرت میں شریک ہوا۔ کیونکہ اِس طرح ہی وہ اپنی موت سے موت کے مالک ابلیس کو تباہ کر سکا، 15 اور اِس طرح ہی وہ اُنہیں چھڑا سکا جو موت سے ڈرنے کی وجہ سے زندگی بھر غلامی میں تھے۔ 16 ظاہر ہے کہ جن کی مدد وہ کرتا ہے وہ فرشتے نہیں ہیں بلکہ ابراہیم کی اولاد۔ 17 اِس لئے لازم تھا کہ وہ ہر لحاظ سے اپنے بھائیوں کی مانند بن جائے۔ صرف اِس سے اُس کا یہ مقصد پورا ہو سکا کہ وہ اللہ کے حضور ایک رحیم اور وفادار امامِ اعظم بن کر لوگوں کے گناہوں کا کفارہ دے سکے۔ 18 اور اب وہ اُن کی مدد کر سکتا ہے جو آزمائش میں اُلجھے ہوئے ہیں، کیونکہ اُس کی بھی آزمائش ہوئی اور اُس نے خود دُکھ اُٹھایا ہے۔
<- عبرانیوں 1عبرانیوں 3 ->