عبرانیوں
1 ماضی میں اللہ مختلف موقعوں پر اور کئی طریقوں سے ہمارے باپ دادا سے ہم کلام ہوا۔ اُس وقت اُس نے یہ نبیوں کے وسیلے سے کیا 2 لیکن اِن آخری دنوں میں وہ اپنے فرزند کے وسیلے سے ہم سے ہم کلام ہوا، اُسی کے وسیلے سے جسے اُس نے سب چیزوں کا وارث بنا دیا اور جس کے وسیلے سے اُس نے کائنات کو بھی خلق کیا۔ 3 فرزند اللہ کا شاندار جلال منعکس کرتا اور اُس کی ذات کی عین شبیہ[a] ہے۔ وہ اپنے قوی کلام سے سب کچھ سنبھالے رکھتا ہے۔ جب وہ دنیا میں تھا تو اُس نے ہمارے لئے گناہوں سے پاک صاف ہو جانے کا انتظام قائم کیا۔ اِس کے بعد وہ آسمان پر قادرِ مطلق کے دہنے ہاتھ جا بیٹھا۔
4 فرزند فرشتوں سے کہیں عظیم ہے، اِتنا جتنا اُس کا میراث میں پایا ہوا نام اُن کے ناموں سے عظیم ہے۔ 5 کیونکہ اللہ نے کس فرشتے سے کبھی کہا،
6 اور جب اللہ اپنے پہلوٹھے فرزند کو آسمانی دنیا میں لاتا ہے تو وہ فرماتا ہے،
7 فرشتوں کے بارے میں وہ فرماتا ہے،
8 لیکن فرزند کے بارے میں وہ کہتا ہے،
9 تُو نے راست بازی سے محبت
10 وہ یہ بھی فرماتا ہے،
11 یہ تو تباہ ہو جائیں گے،
12 اور تُو اِنہیں چادر کی طرح لپیٹے گا،
13 اللہ نے کبھی بھی اپنے کسی فرشتے سے یہ بات نہ کہی،
14 پھر فرشتے کیا ہیں؟ وہ تو سب خدمت گزار روحیں ہیں جنہیں اللہ اُن کی خدمت کرنے کے لئے بھیج دیتا ہے جنہیں میراث میں نجات پانی ہے۔
عبرانیوں 2 ->-
a شبیہ: یا نقش۔