1 خدا کرے کہ جب مَیں اپنی حماقت کا کچھ اظہار کرتا ہوں تو آپ مجھے برداشت کریں۔ ہاں، ضرور مجھے برداشت کریں، 2 کیونکہ مَیں آپ کے لئے اللہ کی سی غیرت رکھتا ہوں۔ مَیں نے آپ کا رشتہ ایک ہی مرد کے ساتھ باندھا، اور مَیں آپ کو پاک دامن کنواری کی حیثیت سے اُس مرد مسیح کے حضور پیش کرنا چاہتا تھا۔ 3 لیکن افسوس، مجھے ڈر ہے کہ آپ حوا کی طرح گناہ میں گر جائیں گے، کہ جس طرح سانپ نے اپنی چالاکی سے حوا کو دھوکا دیا اُسی طرح آپ کی سوچ بھی بگڑ جائے گی اور وہ خلوص دلی اور پاک لگن ختم ہو جائے گی جو آپ مسیح کے لئے محسوس کرتے ہیں۔ 4 کیونکہ آپ خوشی سے ہر ایک کو برداشت کرتے ہیں جو آپ کے پاس آ کر ایک فرق قسم کا عیسیٰ پیش کرتا ہے، ایک ایسا عیسیٰ جو ہم نے آپ کو پیش نہیں کیا تھا۔ اور آپ ایک ایسی روح اور ایسی ”خوش خبری“ قبول کرتے ہیں جو اُس روح اور خوش خبری سے بالکل فرق ہے جو آپ کو ہم سے ملی تھی۔
5 میرا نہیں خیال کہ مَیں اِن نام نہاد ’خاص‘ رسولوں کی نسبت کم ہوں۔ 6 ہو سکتا ہے کہ مَیں بولنے میں ماہر نہیں ہوں، لیکن یہ میرے علم کے بارے میں نہیں کہا جا سکتا۔ یہ ہم نے آپ کو صاف صاف اور ہر لحاظ سے دکھایا ہے۔
7 مَیں نے اللہ کی خوش خبری سنانے کے لئے آپ سے کوئی بھی معاوضہ نہ لیا۔ یوں مَیں نے اپنے آپ کو نیچا کر دیا تاکہ آپ کو سرفراز کر دیا جائے۔ کیا اِس میں مجھ سے غلطی ہوئی؟ 8 جب مَیں آپ کی خدمت کر رہا تھا تو مجھے خدا کی دیگر جماعتوں سے پیسے مل رہے تھے، یعنی آپ کی مدد کرنے کے لئے مَیں اُنہیں لُوٹ رہا تھا۔ 9 اور جب مَیں آپ کے پاس تھا اور ضرورت مند تھا تو مَیں کسی پر بوجھ نہ بنا، کیونکہ جو بھائی مکدُنیہ سے آئے اُنہوں نے میری ضروریات پوری کیں۔ ماضی میں مَیں آپ پر بوجھ نہ بنا اور آئندہ بھی نہیں بنوں گا۔ 10 مسیح کی اُس سچائی کی قَسم جو میرے اندر ہے، اخیہ کے پورے صوبے میں کوئی مجھے اِس پر فخر کرنے سے نہیں روکے گا۔ 11 مَیں یہ کیوں کہہ رہا ہوں؟ اِس لئے کہ مَیں آپ سے محبت نہیں رکھتا؟ خدا ہی جانتا ہے کہ مَیں آپ سے محبت رکھتا ہوں۔
12 اور جو کچھ مَیں اب کر رہا ہوں وہی کرتا رہوں گا، تاکہ مَیں نام نہاد رسولوں کو وہ موقع نہ دوں جو وہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ کیونکہ یہی اُن کا مقصد ہے کہ وہ فخر کر کے یہ کہہ سکیں کہ وہ ہم جیسے ہیں۔ 13 ایسے لوگ تو جھوٹے رسول ہیں، دھوکے باز مزدور جنہوں نے مسیح کے رسولوں کا روپ دھار لیا ہے۔ 14 اور کیا عجب، کیونکہ ابلیس بھی نور کے فرشتے کا روپ دھار کر گھومتا پھرتا ہے۔ 15 تو پھر یہ بڑی بات نہیں کہ اُس کے چیلے راست بازی کے خادم کا روپ دھار کر گھومتے پھرتے ہیں۔ اُن کا انجام اُن کے اعمال کے مطابق ہی ہو گا۔
16 مَیں دوبارہ کہتا ہوں کہ کوئی مجھے احمق نہ سمجھے۔ لیکن اگر آپ یہ سوچیں بھی تو کم از کم مجھے احمق کی حیثیت سے قبول کریں تاکہ مَیں بھی تھوڑا بہت اپنے آپ پر فخر کروں۔ 17 اصل میں جو کچھ مَیں اب بیان کر رہا ہوں وہ خداوند کو پسند نہیں ہے، بلکہ مَیں احمق کی طرح بات کر رہا ہوں۔ 18 لیکن چونکہ اِتنے لوگ جسمانی طور پر فخر کر رہے ہیں اِس لئے مَیں بھی فخر کروں گا۔ 19 بےشک آپ خود اِتنے دانش مند ہیں کہ آپ احمقوں کو خوشی سے برداشت کرتے ہیں۔ 20 ہاں، بلکہ آپ یہ بھی برداشت کرتے ہیں جب لوگ آپ کو غلام بناتے، آپ کو لُوٹتے، آپ سے غلط فائدہ اُٹھاتے، نخرے کرتے اور آپ کو تھپڑ مارتے ہیں۔ 21 یہ کہہ کر مجھے شرم آتی ہے کہ ہم اِتنے کمزور تھے کہ ہم ایسا نہ کر سکے۔
30 اگر مجھے فخر کرنا پڑے تو مَیں اُن چیزوں پر فخر کروں گا جو میری کمزور حالت ظاہر کرتی ہیں۔ 31 ہمارا خدا اور خداوند عیسیٰ کا باپ (اُس کی حمد و ثنا ابد تک ہو) جانتا ہے کہ مَیں جھوٹ نہیں بول رہا۔ 32 جب مَیں دمشق شہر میں تھا تو بادشاہ ارتاس کے گورنر نے شہر کے تمام دروازوں پر اپنے پہرے دار مقرر کئے تاکہ وہ مجھے گرفتار کریں۔ 33 لیکن شہر کی فصیل میں ایک دریچہ تھا، اور مجھے ایک ٹوکرے میں رکھ کر وہاں سے اُتارا گیا۔ یوں مَیں اُس کے ہاتھوں سے بچ نکلا۔
<- ۲-کُرِنتِھیوں 10۲-کُرِنتِھیوں 12 ->